حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ سیلاب سے ملکی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے۔یہ وقت سیاسی پوانٹ سکورنگ کا نہیں بلکہ قومی اور انسانی جذبے کے ساتھ متاثرہ خاندانوں کو سہارا دینے کا ہے۔تمام سیاسی و دینی جماعتوں کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ نیک نیتی, خلوص اور لگن کے ساتھ امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ ملک کے 110 اضلاع میں غیر معمولی جانی و مالی نقصان کوئی عام واقعہ نہیں۔ کم وبیش 10 لاکھ مکانات اور عمارتوں کی بحالی کی ذمہ داری صرف حکومت پر نہیں ڈالی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بہہ جانے والے مویشیوں کی تعداد سات لاکھ سے زائد بتائی جا رہی ہے۔صوبہ سندھ کے23 اضلاع آفت زدہ جبکہ ایک کروڑ 45 لاکھ سے زیادہ آبادی متاثرین میں شامل ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ صوبہ بلوچستان کے 34 اضلاع اور 91 لاکھ 82 ہزار سے زیادہ افراد کے سیلاب سے متاثر ہونے کا دعوی کر رہے ہیں۔اس نقصان کی تلافی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم ذاتی اختلافات اور رنجشوں کو بالائے طاق رکھ کر خالصتاً مدد کے جذبے سے میدان عمل میں نہیں نکلیں گے۔
انہوں نے زرعی اجناس اور امدادی سازو سامان کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت انسانی ہمدردی کا ہے۔ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بنتے ہیں۔ہم دین اسلام کی تعلیمات کو مدنظر رکھتے ہوئے پوری قوم کا خیال رکھنا ہو گا۔مشکل کی یہ گھڑی ایثار اور بھائی چارے کا تقاضا کرتی ہے۔اگر ہم اپنی نسلوں کی بقا اور تحفظ کے لیے ملکی معیشت کو نئے سرے سے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں تو پھر ایک دوسرے کا سہارا بننا ضروری ہے ۔